History Of USA امریکہ کی تاریخ

امریکہ کی تاریخ

تاريخ
پانچ صدیاں قبل تک ساری مشرقی دنیا یعنی براعظم یورپ، افریقہ اور ایشیا مغربی نصفکرہ کے ممالک امریکہ، کینیڈا اور دیگر ممالک کے وجود سے بالکل بے خبر تھی۔ پندرہویں صدی کے اواخر میں یورپی مہم جوئی کا آغاز ہوا تو یکے بعد دیگرے مختلف ممالک اور خطے دریافت ہوتے چلے گئے۔
12 اکتوبر 1492 ءکو کولمبس امریکہ کے مشرقی ساحل کے قریب بہاماز پہنچا۔ یہ مقام امریکہ کے جنوب مشرقی ساحل پر فلوریڈا کے قریب واقع ہے۔ امریکہ کی سرزمین پر کسی یورپی کا یہ پہلا قدم تھا۔ پھر یکے بعد دیگرے مختلف مقامات کی دریافت کا سلسلہ چل پڑا۔ 1524 ءمیں فرانسیسی مہم جو ”جیووانی ویرازانو“ (Giovanni Verra Zano) ایک مہم لے کرکیرولینا سے شمال کی طرف بڑھتا ہوا نیویارک میں داخل ہوا۔ 1579 ءمیں فرانسسزڈریک (Francies Drake) مغربی ساحل پر سان فرانسیسکو کی خلیج میں داخل ہوا اور ایک برطانوی نوآبادی کی بنیاد رکھی۔ 1607 ءمیں کیپٹن جان سمتھ تین جہازوں میں 105 سپاہی لے کر ورجینیا کے ساحل پر اترا اور جیمز ٹائون کے نام سے پہلی برطانوی نوآبادی قائم کی۔ 1624 ءمیں البانی اور نیویارک کے علاقوں میں ولندیزی نوآبادیاں” نیو نیدرلینڈز “کے نام سے قائم ہوئیں۔
اس طرح مختلف یورپی ممالک کی نوآبادیاں بنتی چلی گئیں۔ ان نو آبادیوں میں آپس میں چپقلش اور بعض اوقات جنگ و جدل تک نوبت پہنچتی رہی۔ اس کے ساتھ ہی برطانوی حکومت نے اپنی نو آبادیوں سے واقعتا نوآبادیاتی سلوک شروع کر دیا۔ ان کا استحصال کرنے کے لئے آئے دن نت نئے ٹیکس عائد ہونے لگے۔ جس کی وجہ سے ان میں بے چینی اور بغاوت کے آثار پیدا ہونے لگے جو آخرکار تحریک آزادی کی شکل اختیار کر گئے۔ ہم یہاں مختصر طور پر چند مثالیں پیش کر کے اپنی بات کو واضح کریں گے۔
  • یکم دسمبر 1660 ءکو برطانوی پارلیمان نے جہازرانی کا قانون (Navigation Act) پاس کیا جس میں نوآبادیات کے ساتھ تجارت کو اپنے مفادات کے مطابق ضابطوں کا پابند بنایا گیا۔ 8 ستمبر 1664 ءکو برطانوی فوجی دستوں نے نیو نیدرلینڈز پر قبضہ کر لیا۔ 1676ءمیں نیتھانیل بیکن (Nathaneil Bacon) نے برطانوی آمریت کے خلاف کسانوں کی بغاوت کی قیادت کی۔ بیکن کا انتقال ہو گیا اور بغاوت ناکام ہو گئی۔ بیکن کے 23 ساتھیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
  • 6 اپریل 1712 ءکو نیویارک میں غلاموں نے بغاوت کر دی۔ باغیوں میں سے  قتل کر دیئے گئے، 6 نے خودکشی کر لی، 71 کو ملک بدر کر دیا گیا
  • 21
  • 1764 ءمیں برطانوی حکومت نے شوگر ایکٹ (Sugar Act) نافذ کرکے نوآبادیات میں مختلف خوردنی اشیاءپر ٹیکس لگا دیا۔
  • 1765
  • ءمیں برطانوی پارلیمینٹ نے اپنی افواج کے اخراجات پورے کرنے کے لئے سٹمپ ایکٹ (Stamp Act) پاس کیا۔ ا سی سال 7 اکتوبر کو نوآبادیوں نے نیویارک میں ایک کانگریس بلا کر عوامی حقوق کا اعلامیہ (Declaration
    جاری کیا۔
    of rights)
  • 1767ءمیں چائے اور دیگر کئی اشیاءپر ٹیکس لگا دیا گیا۔
  • 1770ءمیں برطانوی دستوں نے بوسٹن میں مظاہرہ کرنے والے ایک ہجوم پر گولی چلا دی، پانچ آدمی ہلاک ہوئے۔ جن میں مظاہرین کا لیڈر بھی شامل تھا۔
  • یہ واقعہ بوسٹن کا قتل عام
  •  (Boston massacre) مئی 1773ءمیں بوسٹن، نیویارک اور فلاڈلفیا میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے چائے کے جہاز واپس کر دیئے گئے
  • ۔ چائے پر لگائے جانے والے ٹیکس کے خلاف 4 اکتوبر کو چائے کے ایک جہاز کو آگ لگا دی گئی اور 16 دسمبر کو بوسٹن میں چائے کا سٹاک جہازوں سے سمندر میں پھینک دیا گیا۔ یہ واقعہ بوسٹن ٹی پارٹی (Boston tea party)کہلایا۔
  • 5 ستمبر 1774ءکو فلاڈلفیا میں پہلی براعظمی کانگریس (First continental congress) منعقد ہوئی جس میں برطانوی حکومت کے خلاف (Civil disobedience) شہری عدم تعاون کی قرارداد منظور ہوئی۔
  • 23 مارچ 1775ءکو ورجینیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پیٹرک ہنری (Patrick Henry) نے یہ تاریخی الفاظ کہے۔
Give me Liberty or give me Death
”مجھے آزادی دو یا موت دے دو“
  • 1776
  •  7 جون کو براعظمی کانگریس میں رچرڈ ہنری لی نے قرارداد پیش کی کہ ” ان متحدہ نوآبادیات کو آزاد اور خودمختار رہنے کا حق حاصل ہے۔
  • 2 جولائی کو یہ قرارداد منظور ہوئی اور 4 جولائی کو اعلان خود مختاری (Declaration of Independence) پر دستخط ہو گئے۔
مارچ 1782 ءمیں برطانوی کابینہ نے امریکہ کی خودمختاری کو تسلیم کر لیا۔ 1789ءمیں جارج واشنگٹن امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے اور 1796ءمیں وہ اس عہدے سے ریٹائر ہو گئے۔
 جارج واشنگٹن امریکہ کے عظیم رہنما تھے ان کے بارے میں First in war, first in peace, first in the hearts of his countrymen یعنی ”جنگ میں بھی ادّل امن میں بھی اوّل اور اپنے ہم وطنوں کے دلوں میں بھی اول کا مقولہ بہت مشہور ہے۔ واشنگٹن نے عہدہ صدارت سے سبکدوش ہوتے وقت اپنی قوم کو خبردار کیا تھا کہ ”کسی غیر ملکی حکومت سے کبھی کوئی مستقل الائنس (اتحاد) نہ بنانا۔
اب ہم 4 جولائی کے اعلان آزادی پر واپس آتے ہیں اور تاریخ کے اوراق میں سے اس اعلان آزادی پر دستخط کرنے والے وطن پرستوں پر برطانوی افواج کے ہاتھوں روا رکھے جانے والے انسانیت سوز وحشیانہ مظالم کا کھوج لگاتے ہیں۔ یہ نہایت دلدوز کہانی ہے اور دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لئے سبق آموز ہے۔
ان عظیم لوگوں کی کل تعداد 56 تھی جنہوں نے اعلان پر دستخط کئے۔ یہ نہایت آسودہ حال اور خوش حال لوگ تھے۔ ان میں سے 14 قانون دان تھے ، 13 کا تعلق عدلیہ سے تھا یعنی جج تھے، 11 تاجر تھے، 12 زمیندار اور جنگلات کے مالک تھے ایک پادری اور تین ڈاکٹر تھے۔ دو کا تعلق دیگر معزز پیشوں سے تھا۔ ان سب انقلابیوں نے اعلان آزادی پر یہ جانتے ہوئے بھی دستخط کئے کہ اس کی سزا انہیں گرفتاری اور موت کی شکل میں ملے گی۔
  1. ان میں 5 دستخط کنندگان کو برطانوی قابض افواج نے گرفتار کر کے غداری کے الزام میں اتنے ظالمانہ تشدد کا نشانہ بنایا کہ وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
  2. بارہ انقلابیوں کے گھر تباہ و برباد کر کے نذر آتش کر دیئے گئے۔
  3. دو انقلابیوں کے بیٹے جو انقلابی عسکری دستوں میں کام کر رہے تھے جان سے مار دیئے گئے۔
  4. ایک اور انقلابی کے دو بیٹے گرفتار کر کے غائب کر دیئے گئے۔
  5. 56 انقلابیوں میںسے 9 عسکری جدوجہد میں شریک رہے اور انقلاب کی اذیت ناک تکالیف اور زخموں سے ہلاک ہو گئے۔
  6. ورجینیا کے ایک خوشحال اور مالدار تاجر نے دیکھا کہ اس کے تجارتی جہاز سمندروں میں سے برطانوی بحریہ قبضہ کر کے لے گئی ہے۔ اس نے اپنا گھر اور اپنی بقیہ جائیداد بیچ کر اپنے قرضے ادا کئے اور انتہائی مفلسی کی موت قبول کی۔
  7. ایک اور انقلابی تھامس میک کین (Mckean) کا برطانوی فوج نے اس قدر پیچھا کیا کہ اسے بار بار اپنی سکونت تبدیل کرنی پڑی اور اپنے خاندان کو ادھر ادھر منتقل کرنا پڑا۔ وہ کانگریس میں بغیر تنخواہ کام کرتا رہا۔ اس کی فیملی مسلسل روپوشی کے عالم میں رہی۔ اس کا سارا اسباب خانہ لوٹ لیا گیا ۔اور اس کو بقیہ عمر ناداری کے عالم میں گزارنی پڑی
  8. برطانوی فوج کے سپاہیوںاور لٹیرے رضاکاروں نے ولیم ایلری (Welliam Ellery) لائمن ہال (Lyman Hall) جارج کلائمر (George Clymer) جارج والٹن (George Walton) بٹن گوئینٹ (Button Gwinnet)تھامس ہیورڈ جونیئر (Thomas Heyward Jr.) ایڈورڈ رٹلیج (Edward Rutledge) اور آرتھر مڈلٹن (Arthur Middleton) کی تمام جائیدادیں لوٹ کر تباہ و برباد کر دیں۔
  9. یارک ٹائون کے معرکہ میں تھامس نیلسن (Thomas Nelson) نے نوٹ کیا کہ برطانوی جنرل کارنوالس نے نیلسن کے گھر پر قبضہ کر کے اسے اپنا ہیڈکوارٹر بنا لیا ہے۔ اس نے خاموشی سے انقلاب کے جنرل واشنگٹن کو مشورہ دیا کہ اس کا گھر گولہ باری سے اڑا دیا جائے۔ گھر تباہ ہو گیا اور نیلسن قلاش ہو کر مرا۔
  10. فرانسیس لیوس (Fracis Lewis) کا گھر تباہ کر دیا گیا اور اس کی بیوی کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ جہاں وہ چند ماہ بعد خالق حقیقی سے جا ملی۔
  11. جان ہارٹ (John Hart) کو اس کی بیوی کے بستر مرگ سے جدا کر دیا گیا۔ اس کے 13 بچے اپنی جانیں بچانے کے لئے بھاگ گئے۔ جان ہارٹ کے کھیت اور اس کی آٹا پیسنے کی مل تباہ و برباد کر دی گئی۔ ایک سال تک وہ جنگلوں اور غاروں میں چھپا پھرتا رہا اور جب وہ گھر واپس آیا تو اس کی بیوی مرچکی تھی اور بچے نہ معلوم کہاں چلے گئے تھے۔ اس کے کچھ عرصہ بعد وہ خود بھی نہایت دل شکستگی کے عالم میں فوت ہو گیا۔
  12. رابرٹ مورس (Robert Moriss) اور فلپ لیونگ سٹون (Philip Levingstone) کو بھی اسی نوع کے حالات سے گزرنا پڑا۔
  13. 22 ستمبر 1776 ءکو برطانوی افواج نے تحریک آزادی کے ایک رہنما ناتھن ھیل (Nathan Hale)کو جاسوسی کے الزام میں موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مرنے سے پہلے اس کی زبان سے یہ تاریخی الفاظ ادا ہوئے:”مجھے افسوس ہے کہ وطن کو دینے کے لئے میرے پاس صرف ایک زندگی ہے۔“
اسی طرح کی قربانیوں سے امریکی انقلاب کے سبھی رہنمائوں کو گزرنا پڑا۔ یہ سب لوگ خوشحال اور تعلیم یافتہ لوگ تھے۔ جرائم پیشہ، فسادی یا تخریب کار قسم کے لوگ نہیں تھے۔ یہ سب حکومت برطانیہ کے رعایا تھے اور اسی نسل سے تعلق رکھتے تھے جس سے حکمرانوں کا تعلق تھا۔ امریکہ کے سبھی نوآبادکار لوگ انگلینڈ، سکاٹ لینڈ، آئرلینڈ، ویلز اور یورپ کے مختلف ممالک سے آئے تھے۔ ان کا مذہب بھی وہی تھا جو حکمرانوں کا تھا۔ یہ سب حضرت مسیح کے ماننے والے رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ تھے۔ اگر یہ خاموش بیٹھے رہتے تو انہیں حکومت میں بڑے بڑے عہدے مل سکتے تھے اور یہ نہایت پرآسائش زندگی گزار سکتے تھے۔ لیکن ان عظیم انقلابی لوگوں نے امریکی عوام کو برطانوی سامراج کی لعنت سے نجات دلانے کے لئے 4جولائی 1776 ءکو ملک کے کونے کونے سے فلاڈلفیا کے مقام پر جمع ہو کر کانگریس کے آئینی کنونشن میں شامل ہوکر اعلان خود مختاری پر دستخط کئے۔ انہوں نے اپنے آرام و آسائش پر آزادی کو ترجیح دی اور یہ عہد کیا کہ
”اس اعلان آزادی و خودمختاری کی تائید کے لئے پروردگار عالم کی قوت حاکمہ کی حفاظت اور مدد پر پورا بھروسہ کرتے ہوئے ہم آپس میں یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے حصول مقصد کے لئے اپنی جانوں، اپنی جائیدادوں اور اپنی عزت و ناموس کے ساتھ اس کا تحفظ اور اس کی تائید کریں گے۔

مذکورہ صفحہ ترمیم و تنسیخ کے مراحل سے گزر رہا ہے جلد ہی مزید ترامیم کے ساتھ آپ کے سامنے ہوگا۔۔۔۔۔۔۔


مزید معلومات کے لیئے مندرجہ زیل ویب سائیٹس  کے ایڈریس پر جا کر معلومات حاصل کریں )
 

  کتاب  شریف خاندان نے پاکستان کیسے لوٹا: اب آپ کے اپنے شہر میں مندرجہ زیل  بک اسٹورز پر دستیاب ہیں 
کراچی ویلکم بک اردو بازار  ایم اے جناح روڈ
لاہور۔۔۔۔۔ مکتبہ تعمیر انسانیت ۔ اردو بازار 
لاہور۔۔۔۔۔ بک ہوم  اردو بازار
لاہور۔۔۔۔۔حق پبلیکیشن مزنگ روڈ
لاہور۔۔۔۔۔۔بک ہوم مکتبہ تعمیر انسانیت مزنگ روڈ
اسلام آباد۔۔ دی بک
اسلام آباد۔۔ مسٹر بک
راولپنڈی۔۔اردو بازار چاندنی چوک
براہ راست حاصل کرنے کے لیئے  رابطہ قائم کریں
092-03452104458
092-03062296626
:
اردو کا پہلا آن لائین انسائکلو پیڈیا ملاحظہ کیجیے
pakurdupedia.blogspot.com
نواز شریف اور ان کے خاندان کے کارناموں کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے
:.
sharifpalace.blogspot.com
مسلم کمرشل بنک کو کس طرح لوٹا گیا اس کی تفصیلات دیکھنے کے لیئے دیکھیے
mcb-mianmansha.blogspot.com
پاکستان کے بارے میں ہر طرح کی معلومات کے لیے دیکھیے
 :.pakistan-research.blogspot.com
پاکستان کے دفاعی اداروں کے بارے میں جانیے
 ISI Pakistan Inter-Services
Address:.
isi-pakistan-research.blogspot.com
 متحدہ عرب امارات کے بارے میں جانیے
:uaesearch.blogspot.com
سعودی عرب کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
saudiarabia-search.blogspot.com
برطانیہ کے بارے میں جاننے کے لیئے دیکھیے
unitedkingdominurdu.blogspot.com
منشیات اور منشیا ت فروشوں کے بارے میں جانیے
norcotic-search.blogspot.com
اسلامی دنیا اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے بارے مین جانیے
karachi-apna.blogspot.com